الإثنين, 15 تموز/يوليو 2013 11:00

معاشرہ میں امن وانصاف کا قیام وقت کی اہم ضرورت : حضرت امیر شریعت Featured

Rate this item
(0 votes)

 معاشرہ میں امن وانصاف کا قیام وقت کی اہم ضرورت : حضرت امیر شریعت
 جمشید پور ۲۹؍ جون 


                                امن وانصاف کا قیا م موجودہ معاشرہ کی اہم ضرورت ہے ، اس لئے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انصاف کی راہ کو آسان بنائیں اور معاشرہ میں امن وسکون کی خوشگوار فضا قائم کرنے کی فکر کریں۔دار القضاء کا نظام در اصل اسی انصاف کی راہ کو آسان بنانے اور مسلمانوں کو ان کے عائلی مسائل میں شریعت اسلامی کے مطابق فیصلہ حاصل کرنے کیلئے قائم کیا گیا ہے ، ضرورت ہے کہ اس نظام کو مزید مستحکم بنایا جائے اور پوری وسعت دی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس نظام سے فائدہ اٹھا سکیں ،ان خیالات کا اظہار حضرت امیر شریعت مولانا سید نظام الدین مد ظلہ جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بوورڈ نے قضاۃ وعلماء کے ایک باوقات اجتماع کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آپ نے اس موقع پر علماء اور قضاۃ کو اپنے مطالعہ میں وسعت پیدا کرنے،مقدمات کے فیصلوں میں پوری گہرائی وگیرائی کے ساتھ غور اور تدبر کرنے کی بھی تلقین کی اور کہا کہ ہمارے علماء اور قضاۃ کو ہر حال میں عالمانہ وقار اور داعیانہ کردار کا حامل ہونا چاہئے اور معاشرہ میں ایسی ایمانی قوت کو فروغ دینا چاہئے کہ مسلمان اپنے تنازعات میں شریعت اسلامی کی طرف رجوع کریں اور جو فیصلہ دار القضاء سے صادر کیا جائے محض ایمانی قوت کی بنیاد پر بلا چوں وچرا اس کو عملی طور پر تسلیم کریں ۔ واضح رہے کہ آج کا یہ اجتماع امارت شرعیہ بہار اڑیسہ وجھارکھنڈ پھلواری شریف پٹنہ کے زیر اہتمام اور دفتر امارت شرعیہ جمشید پور کے زیر انتظام منعقد ہونے والی تفہیم شریعت کانفرنس کی پہلی نشست تھی جو ۹؍ تا ۱؍ بجے دن شہر جمشید پور کے محل اِن کے خوبصورت ہال میں منعقد ہوی ۔کارروائی کا آغاز جناب قاضی ارشد صاحب گوگری کھگڑیا کی تلاوت سے ہوا ، مولانا سعود عالم قاسمی قاضی شریعت جمشید پور نے خطبہ استقبالیہ پڑا ، جبکہ افتتاحی خطبہ امارت شرعیہ کے چیف قاضی مولانا جسیم الدین رحمانی نے پیش کیا ، اس اجتماع میں ملک کے جن مختلف صوبوں سے تشریف لائے قاضیوں نے شرکت کی تھی ،ان میں مہاراشٹر ، گجرات ، آندھرا پردیش ، مدھیہ پردیش، راجستھان ،کرناٹک ،ہریانہ، یوپی ، بنگال، آسام ، اڑیسہ جھارکھنڈ اور بہار کے نام خاص طور پر قابل ذکر ہیں ۔ 
آج کے اس اجتماع میں کار قضاء سے متعلق کئی اہم سوالات اور اس کے جوابات پر تبادلۂ خیال بھی کیا گیا ، اجتماع کی اہمیت سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے مشہور فقیہ اور نامور عالم دین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی حیدر آباد نے امارت شرعیہ کے ذریعہ اس اجتماع قضاۃ کے انعقاد پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ بلا شبہ یہ بہترین آغاز ہے، اس طرح کا پروگرام ہوتا رہنا چاہئے ، آج کے بدلتے ہوئے حالات اور ترقی یافتہ زمانہ میں اس طرح کے اجتماع کی اہمیت اور دو چند ہو گئی ہے ، آپ نے سوالات کے جوابات کی مناسبت سے بھی بہت ہی مدلل اور مؤثر گفتگو فرمائی ۔ دار القضاء کمیٹی آل مسلم پرسنل لا بورڈ کے کنوینر اور دار العلوم ندوۃ العلماء کے ممتاز استاذ مولانا عتیق احمد بستوی نے امارت شرعیہ کو ایک مثالی ادارہ قرار دیتے ہوئے تربیت قضاء سے متعلق کئی اہم مشورے دیے ، جامعہ عربیہ ہتھوڑہ کے شیخ الحدیث مولانا عبید اللہ اسعدی صاحب نے بھی اس اجتماع کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا اور کہا کہ ہمارے علماء پوری تیاری اور مطالعہ کے ساتھ ایسے اجتماع میں شریک ہوں اور مباحثہ میں حصہ لیں تو اس کا فائدہ مزید بڑھ جائے گا ۔ حضرت مولانا قاضی محمد قاسم مظفر پوری صاحب نے موضوع بحث مسئلہ سے متعلق اپنی وقیع رائے پیش کرتے ہوئے علماء کو تحقیقی ذوق پیدا کرنے اور علمی رسوخ حاصل کرنے کی نصیحت کی ۔مولانا مفتی احمد دیلوری گجرات نے کہا کہ یہ پہلا اجتماع ہے جس میں پورے ملک کے قاضیوں کو جمع کیا گیا ہے ، جس سے یقیناًنظام قضاء کو قوت واستحکام حاصل ہوگا، مولانا ذکاء اللہ شبلی مدھیہ پردیش نے کار قضاء سے متعلق کئی دشواریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اس نظام کو ملک کے کونے کونے تک پہونچانے کی گذارش کی ، مولانا مفتی نذر توحید نے پیش گئے سوالات کے بارے میں وقیع خیالات کا اظہار کیا ، آج کے اس اجتماع میں جن مسائل اور ان کے جوابات پر غور ہونا تھا اور اس سلسلہ کے جو مقالات جمع ہوئے تھے ان کی تلخیص امارت شرعیہ کے مفتی مولانا سعید الرحمن نے پیش کی جبکہ نظامت کے فرائض مفتی محمد سہراب ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ نے انجام دی ، کانفرنس کے نگراں اور امارت شرعیہ کے ناظم حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے اپنی توجہ ونگرانی سے مجلس کو رونق اور وقار بخشا۔ اس مجلس میں علماء اور قضاۃ کے علاوہ شہر کے معززین اور دانشوران نے بھی شرکت کی ۔ مفتی وصی احمد قاسمی ، مولانا ارشد قاسمی کھگڑیا، مولانا عبد الحفیظ کٹکی ، مولانا ارشد قاسمی پورنیہ ، مولانا ارشد رحمانی جودھپوراور توقیر بدر قاسمی نے بھی جوابات سے متعلق اظہار کیا ، دعا سے قبل حضرت امیرشریعت مدظلہ کے دست مبارک سے ایک نہایت ہی اہم کتاب ’’قضایا امارت شرعیہ جلد دوم‘‘ کی رسم اجراء ادا کی گئی ۔ یہ کتاب امارت شرعیہ کے نائب قاضی شریعت مولانا مفتی محمد انظار عالم قاسمی نے مرتب کی ہے ۔ اس سے قضایا امارت شرعیہ کی پہلی جلد بھی ان کی محنت وعرق ریزی سے طبع ہوکر منظر عام پر آ چکی ہے ، اجلاس کا اختتام ظہر سے قبل حضرت امیر شریعت مد ظلہ کی دعا پر ہوا۔اس اجتماع کو با مقصد اور کامیاب بنانے میں اجلاس کے کنوینر مولانا محمد انظار عالم قاسمی اور ان کے رفقاء نے اہم رول ادا کیا۔ یہ اطلاع مولانا افروز سلیمی قاسمی معاون قاضی امارت شرعیہ جمشید پور و سب ایڈ یٹر ’’ عالمی پرواز ‘‘ نے دی ۔

Read 3262 times

Leave a comment

Make sure you enter all the required information, indicated by an asterisk (*). HTML code is not allowed.

Latest Article

Contact Us

RAJ MAHAL, H. No. 11
CROSS ROAD No. 6/B
AZAD NAGAR, MANGO
JAMSHEDPUR- 832110
JHARKHAND, EAST SINGHBHUM, INDIA
E-mail : mahtabalampervez@gmail.com

Aalamiparwaz.com

Aalamiparwaz.com is the first urdu web magazine launched from Jamshedpur, Jharkhand. Users can submit their articles, mazameen, afsane by sending the Inpage file to this email id mahtabalampervez@gmail.com, aslamjamshedpuri@gmail.com